حیاتِ بشر کی ضرورت
،، الیوم اکملت لکم دینکم واتممت نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا ،،
(المآئدہ آیت 3)
،، آج میں نے تمہارے لیئے تمہارا دین کامل کردیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور تمہارے لیئے اسلام کو بطورِ دین پسند کرلیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔،،
🌷اس آیت مبارکہ سے معلوم ھوتا ھے کہ نظامِ ولایت وامامت جہاں تکمیلِ دین کا ذریعہ ھے وھاں حیات بشر کی بہت بڑی ضرورت بھی ھے چونکہ
،، ولایت وامامت ،،نعمت الہٰی سے تعبیر ھوئی ھے جس طرح دیگر نعمات خداوندعالم حیات بشر کیلئے ھیں ۔
اسی طرح ،، ولایت وامامت ،، انسانی زندگی کی اھم ضرورت ھے ۔ھم اگر اللہ تبارک وتعالی سے پوچھیں کہ آئے پروردگار !
امام ؑ کس لیئے بنایا ھے ؟
جواب آتا ھے کہ اس پہلے کہ تم دنیا میں آؤ ،، ولایت و امامت،، تمہاری ضرورت ھے دنیا میں آنے کے بعد ماں تیری دوسری ضرورت ھے جبکہ امام ؑ تیری پہلی ضرورت ھے آپ ماں کے بغیر زندہ رہ سکتے ھیں لیکن امام ؑ کے بغیر زندہ نھیں رہ سکتے حديث میں وارد ھوا ھے کہ اگر دنیا میں صرف دو انسان رہ جائیں تو یقیناً ان میں سے ایک امام ؑ ھوگا یہ نہیں ھو سکتا کہ امام ؑ پہلے اٹھ جائے اور مخلوق بغیر امام وحجت کے باقی رھے۔
،، لولاالحجة لفسدة الارض باھلھا،، جب حجت وامام ؑ اس دنیا سے اٹھ جائے گا زمین اپنے اھل سمیت تباہ برباد ھوجائے گی ۔ حضرت آدم ؑ سے لے کر حضرت ختمی مرتبت ﷺ تک کا سارے زمانے میں حجت خدا موجود رھے اور اسی طرح حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ سےلےکر حضرت امام محمد مہدی ؑ کے عصر حاضر میں حجت خدا موجود ھے ۔
اور اسی حجت وامام ؑ کے واسطۂ فیض سے زمین وآسمان باقی ھیں اور موجودات کائنات رزق حاصل کررھے ھیں ۔
یہی مطلب مفاتیح الجنان میں منقول امام معصوم ؒ کی دعائے عدیلہ کے اس جملے سے عیاں ھواھے ۔ ،، وبیمنہ رزق الوریٰ وبوجودہ ثبتة الارض والسماء ،،
،، امامت،، ھماری اس زندگی وحیات کی ضرورت ھے لہذا موت اور مرنے کے بعد سے ذیادہ ،، امام وامامت،، کی زندہ وحیات میں ضرورت ھے ۔
اور ھم یہ جانتے ھیں کہ قرآنی آیات اور احادیث معصومین ؑ کی روشنی میں یہ دنیاوی زندگی آخرت کی کھیتی ھے اگر دنیا میں ،، امام وحجت ؑ،،سےتمسک اور قرب ھوگا تو آخرت میں نجات دلائیں گے۔
🌸 یہ عظیم نظریہ ونظام امامت وولایت تشیع کے پاس ھے اس شیعہ طاغوتوں اور یزیدیت کے زیر سایہ زندگی بسر کررھاھے چونکہ اسے یہ حقیقت معلوم نہیں ھے۔
🌺استادِ معظم ومحترم فرزند مکتب ولایت وامامت قبلہ سید جوادنقوی حفظہ اللہ تعالی فرماتے ھیں :
،، حضرت امام علی ؑ کا ،، شیعہ ،، وہ ھے جو حکومت علوی کے قیام میں ،، علی ؑ ،، کی نصرت
(مدد ۔۔ کوشش ) کرے آج ھم کس حکومت کیلئے کوشش کررھے ھیں ۔۔ ،،
ھم
نظامِ الہٰی نظام اسلامی ،، نظامِ امامت وولایت ،، کی بات کرتے ھوئے خوف زدہ ھوتے ھیں اور گھبراتے ھیں اور اگر کوئی جوان اس نظام کی بات کرنے کی جرات کرتا بھی ھے تو اسے سب سے پہلے ماں باپ منع کردیتے ھیں جس امام علی ؑ کی مودت ومحبت کا ساری زندگی دم بھرتے ھیں اسی امام ؑ کے نظامِ
ولایت وامامت کی بات تک نھیں کرنے دیتے ۔۔
🎇اور سامری کے گوسالے ،، جمہوریت کیلئے کسی قسم کی روک ٹوک نہیں ھے ۔۔
آیت اللہ مصباح یزدی فرماتے ھیں :
سقیفہ کے منصوبہ ساز وہ پہلے افراد تھے جنہوں نے اسلام میں ڈیموکریٹ یعنی جمہوریت کی بنیاد رکھی اور کہا کہ یہ لوگوں کی ذمداری ھے کہ وہ پیغمبر اسلام ﷺ کے جانشینوں کا انتخاب کریں ۔۔۔۔۔،،
استادِ محترم سید جواد نقوی مدظلہ العالی اسی لیئے فرماتے ھیں کہ جناب حضرت سیدہ فاطمہ زھراء ؑ کا قیام فقط کسی پراپرٹی کامطالبہ نہیں تھا جوایک باغ کے کچھہ درختوں پرمنحصر ھو۔
بلکه قیام حضرت زھراء ؑ ،، نظامِ ولایت کی اھمیت کی طرف توجہ دلانے کیلئے تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔،،،،،،،،
جاری ھے۔
Post a Comment