جشن ظہور پرنور محبوب خدا ، وجہہ تخلیق کائنات، فخر موجودات، فخر انبیاء و مرسلین سرکار محمدالرسول اللہ ص



جشن ظہور پرنور محبوب خدا ، وجہہ تخلیق کائنات، فخر موجودات، فخر انبیاء و مرسلین سرکار محمدالرسول اللہ ص
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم! یا علی ؑ ادرکنی فی سبیل اللہ
ارشاد رسول اکرم ص ہے کہ 
" اول ماخلق اللہ نوری"
" کنت نبیاء آدم بین الماء والطین" ( میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم پانی اور مٹی کے درمیان تھا)
میں اکثر کہتا ہوں کہ مسلمان اپنی ہی لکھی ہوئی کتابوں کو غور سے نہیں پڑھتے اگر پڑھتے بھی ہیں تو سرسری طور پر جبکہ اس میں غوروفکر کرنا چاہیے۔ جہاں اللہ نے اپنی کتاب میں غوروفکر کرنے کی تاکید کی ہے تو مسلمان اپنی لکھی ہوئی کتابوں میں غور کیوں نہیں کرتے۔ اس حدیث پر تمام فرقے متفق ہیں کہ یہ صحیح حدیث ہے ۔ اگر تم نے یہ حدیث صحیح مان ہی لی ہے تو کم از کم ان حرامزادوں پر تو لعنت کریں جو کہتے ہیں کہ محمد ابن عبداللہ چالیس سال بعد نبی بنے۔ انہیں چالیس سال تک خود پتہ نہیں تھا کہ وہ نبی ہیں، جبرائیل نے آکر بتایا کہ آپ اللہ کے نبی ہیں اللہ نے آپ کو نبوت کے لیے چن لیا ہے ، پھر رسول اللہ ص کا سینہ چاک کرکے اس میں سے دل کو نکالا اور اس کو آب زم زم سے دھویا اس کے بعد پھر ٹانکے لگا کر جوڑ دیا گیا۔
ایسے لوگوں کا آمد مصطفیٰ ص سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ایسے بد عقیدہ انسان دکھاوے کے لیے چاہے روزانہ سڑکوں پر نکلیں، احتجاج کریں، جلوس نکالیں انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا جب تک رسول اللہ ص کو اس طرح نہ مانیں جس طرح کہ اللہ نے منوایا ہے ۔ 
ایسے بھی بدعقیدہ لوگ جشن منارہے ہوتے ہیں جو رسول اللہ ص کو اپنے جیسا سمجھتے ہیں یعنی مطلق بشر سمجھتے ہیں اورکہتے ہیں کہ رسول ص ہم جیسا ہے ہماری طرح وہ کھاتا پیتا ہے شادیاں کرتا ہے ، بازاروں میں پھرتا ہے اور  ولادت ولادت کے نعرے لگا رہے ہوتے ہیں۔
آئیے اللہ سے پوچھتے ہیں کہ وہ تخلیق کے حوالے سے کیا کہتا ہے ؟
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
سُبْحَانَ الَّـذِىْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّـهَا مِمَّا تُنْبِتُ الْاَرْضُ وَمِنْ اَنْفُسِهِـمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُوْنَ (36)
پاک ہے وہ ذات جس نے کل کے کل جوڑے بنائے اس سے جو زمیں میں اگتے ہیں یعنی زمینی جوڑے، اور نفسوں کے جوڑے اور وہ جوڑے جن کا تمہیں علم نہیں ہے ۔سورہ یٰسین 36
تخلیق کے لحاظ سے تین طرح کے جوڑے اللہ نے بتائے ہیں۔
اللہ نے آدم کے لیے فرمایا : کہ میں نے اسے مٹی سے خلق کیا ہے ۔
نفسوں کے بارے میں اللہ نے فرمایا کہ عالم ارواح میں ہم نے اولاد آدم کے نفوس کو جمع کیا اور انہیں ایک دوسرے پر گواہ کرکے ان سے عہد لیا۔
تیسری قسم کے وہ جوڑے ہیں جن کے بارے میں اللہ فرمارہا ہے کہ ان کا تمہیں علم نہیں ہے، تم نہیں جانتے کہ ان کی تخلیق کیسے ہوئی۔جب تم ان کی تخلیق کے بارے میں نہیں جانتے تو حرامزادو تمہیں یہ کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے کہ رسول ص ہم جیسے ہیں۔
اب رسول اللہ ص کی آمد کا جشن وہی منائے جسے ان کی معرفت ہو اور انسان اس وقت تک معرفت حاصل نہیں کرسکتا جب تک وہ در اہل بیت ؑ پر سجدہ ریز نہ ہو۔ وہ معرفت کے موتی جھولی میں ڈالیں تب ہی معرفت حاصل ہوگی، مولوی کے دربار میں جانے سے معرفت حاصل نہیں ہوتی۔
خلقت محمدوآل محمد ص کے حوالے سے امیرکائنات مولا علی ؑ کا فرمان ہے:
" بہ تحقیق کہ اللہ تعالیٰ احد اور واحد ہے ، وہ وحدانیت میں یکاو تنہا ہے پس اس نے ایک کلمہ سے تکلم فرمایا جو سب نور ہی نور تھا پھر اس نے اس سے نور محمد ص کو مجھ کو اور میری ذریت کو خلق فرمایا پھر ایک کلمہ تکلم فرمایا جو سب روح ہی روح تھا پھر اللہ نے اس روح کو ہمارے ابدان میں ساکن کیا۔ ( یعنی محمدوآل محمدص کی خلقت مٹی سے نہیں بلکہ اللہ کے نور سے ہوئی ہے ) پس ہم روح خدا ہیں اور اس کے کلمات ہیں اور ہمارے ہی سبب سے ہم کو مخلوق سے پوشیدہ رکھا اور ہم ہمیشہ اس کی حجت کے سبز سایوں میں رہے۔ 
یہ اس وقت تھا جب نہ آفتاب تھا نہ ماہتاب تھا نہ لیل ہ نہار تھے اور نہ کوئی آنکھ تھی کہ دیکھ سکے۔ ہم اس وقت اسکی بندگی اور تسبیح و تقدیس بجالاتے اور اسکی بزرگی کا اقرار کرتے تھے۔ یہ اس وقت تھا جب کہ کوئی مخلوق خلق نہ ہوئی تھی۔ ( جب کچھ نہیں تھا تو یہ تھے تو انہیں اپنے جیسا کہنا عقلمندی نہیں بلکہ بے وقوفی ہے )
پھر اللہ نے انبیاء سے اس بات پر میثاق لیا کہ ہم پر ایمان لائیں اور ہماری نصرت کریں ، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے " جس وقت اللہ نے انبیاء سے عہد لیا تھا جب تمہیں کتاب و حکمت عطا ہوگی اور ایک رسول ص تمہارے پاس ولی چیزوں کی تصدیق کرتا ہوا آئے تو تم ضرور اس پر ایمان لانا اور اسکی مدد کرنا"
عالم ارواح میں جسکی نبوت کی تصدیق پر نبوتیں مل رہی ہیں اسے چالیس سال کے بعد نبی مانناعقلمندی نہیں بلکہ حرامزدگی ہے ۔
ایک کم ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہم السلام اگر محمدالرسول اللہ ص کی گواہی نہ دیں تو ان کی نبوتیں خطرے میں پڑجائیں اور اگر محمدالرسول اللہ ص علی ولی اللہ کی گواہی نہ دے تو خود رسول اللہ ص کی نبوت خطرے میں پڑجائے۔
جو محمدالرسول اللہ ص کو آخری نبی مانتا ہے اس پر واجب ہے کہ وہ علی ولی اللہ کی گواہی دے اور جو علی ولی اللہ کا منکر ہے وہ اگر لبیک یا رسول اللہ ص کے نعرے مارتے رہیں تو انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ جب اعلان ولایت علی ؑ ہوا تھا تب سارے صحابہ نے لبیک یا رسول اللہ ص کی صدا بلند کی تھی اور بڑھ چڑھ کر مولا علی ؑ کو مبارک بادیں بھی دیں تھی لیکن بعد از رسول ص وہ لبیک یا رسول اللہ ص سے مکر گئے تھے۔
محمدالرسول اللہ ص کی رسالت کا نچوڑ ہے علی ولی اللہ ۔ تمام شیعان علی ؑ کو سردار انبیاء کی آمد بہت بہت مبارک ہو
Labels:

Post a Comment

[blogger][facebook][disqus]

MKRdezign

{facebook#YOUR_SOCIAL_PROFILE_URL} {twitter#YOUR_SOCIAL_PROFILE_URL} {google-plus#YOUR_SOCIAL_PROFILE_URL} {pinterest#YOUR_SOCIAL_PROFILE_URL} {youtube#YOUR_SOCIAL_PROFILE_URL} {instagram#YOUR_SOCIAL_PROFILE_URL}

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget